8 اگست، 2013

ہے میرا جرم بس اتنا ~ وقاص مغیرہ اقبال

(وقاص مغیرہ اقبال)

ہے میرا جرم بس اتنا
کہ میں خواب دیکھا تھا
جنون عشق میں مائل ، اک ہمدم میرا ہوگا
میرے ہی گیت گائے گا
مجھے ہی گنگنائے گا
کبھی جو روٹھ جاؤں میں
تڑپ کر مر ہی جائے گا
روئے گا رلائے گا
مجھے ہر سو منائے گا
بھلی قسمت میری دیکھو
کہ وہ دن آن پہنچا ہے
نازو حسن کا مالک 
اک ہمدم میرا بھی ہے
یہ اقرار کرتا ہے، مجھ ہی سے پیار کرتا ہے
مگر اک فرق ہے یارو
جو میں نے خواب دیکھا تھا
ذرا سا الٹ ہے یارو
ہمیشہ روٹھ جاتا ہے
مجھے ہر وقت رلاتا ہے
تڑپ کر مر ہی جاتا ہوں
اسے ہر سو مناتا ہوں
اسی کو گنگناتا ہوں
اسی کے گیت گاتا ہوں
تھا میرا جرم بس اتنا
محبت ہوگئی مجھ کو

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll