31 جولائی، 2013

زندگی سے ڈرتے ہو۔ نجم الاصغر

شاعر: نجم الاصغر
انتخاب: مجتبیٰ ملک

زندگی سے ڈرتے ہو؟؟
تم خود اعتمادی سے کس قدر بیگانہ ہو
کیا تمہیں لڑکپن میں پیار مل نہیں پایا
آدمی کی شخصیت ، کم سنی میں بنتی ہے
عہدِ کم سنی میں گر کچھ کمی سی رہ جائے
ہے یہی علاج اسکا۔۔ عالمِ جوانی میں
اک حسین چہرے کی بے پناہ توجہ سے
پھر نئے سرے سے ہو اس کی شخصیت سازی
تم جوانِ رعنا ہو، عشق کیوں نہین کرتے؟؟
کیا فریقِ ثانی کی برتری سے ڈرتے ہو؟؟
تم بھی ہو عجب بھنورے پنکھڑی سے ڈرتے ہو
بد نصیب پروانے۔۔ روشنی سے ڈرتے ہو؟؟
حسن سبزہ زاروں کے خوشنما پرندوں میں 
حسن کھلتے پھولوں میں ، تتلیوں کے رنگوں میں
حسن مرغزاروں میں ، برق پا برق پا غزالوں میں 
ان سے تم نہیں ڈرتے۔۔۔

اک شبابِ حوا کی دلکشی سے ڈرتے ہو
ان کی سرد مہری سے بے رخی سے ڈرتے ہو
حسن سے مفر کب تک۔۔۔ حسن دل کی مجبوری
تقویٰ و مفریٰ سے عمر کب گزرتی ہے۔
زندگی کلیسا کی راہبہ نہیں کوئی
یہ کسی شبینہ کی قاریہ نہیں کوئی 
زندگی ہے ایک چنچل۔۔ بے حجاب رقاصہ 
ہاتھ تھام کے جس کا، رقص گاہِ عالم میں ۔۔
ناچتا ہے انسان۔۔۔
تم بھی اس حسینہ کو بازووں کے گھیرے میں ۔۔
لے کے بے قراری سے رقص کیوں نہیں کرتے؟؟؟
ترنگی سے ڈرتے ہو؟؟؟؟

ان سے تم نہیں ڈرتے۔۔
مولوی سے ڈرتے ہو

مذہبی جنونی کی دشمنی سے ڈرتے ہو
ہو شاعری، موسیقی، مصوری یا مجسمہ سازی
ہر لطیف فن کو وہ کافری سمجھتا ہے
تم عجب سپاہی ہو، 
رائفل کی نالی سے تم کوڈر نہیں لگتا
بانسری سے ڈرتے ہو
جس سے وہ ڈراتا ہے
تم اسی سے ڈرتے ہو
اب تو اس فسوں گر کے سحر سے نکل آئو
راگ سے تمہیں نفرت۔۔ 
رقص سے تمہیں نفرت
شعر سے تمہیں نفرت
حسن سے تمہیں نفرت
اور زندگی کیا ہے؟؟؟
یار اگر تم اہنی ہی زندگی سے ڈرتے ہو 
تو مر کیوں نہیں جاتے
خود کشی سے ڈرتے ہو؟؟؟

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll