22 نومبر، 2020

معانیوں کو کھوجنے میں لگ گئی - صہیب مغیرہ صدیقی

معانیوں کو کھوجنے میں لگ گئی

تمام عمر سوچنے میں لگ گئی

کہ ہم کسی مدار میں بھی ہیں یا یونہی چل رہے ہیں بے سبب

ہماری روشنی سے کوئی جسم فیض یاب بھی ہوا کبھی

یا یونہی جل رہے ہیں

بے سبب

جہاں سے پناہ میں جو کہنہ اضطراب ہے

دبے حروف میں یہ کہ چکا ہے بارہا

معانیوں میں کچھ نہیں

یہ کل جہاں سراب ہے

جہاں اضطراب ہے

---

صہیب مغیرہ صدیقی (فیس بک سے) ۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll