8 اگست، 2013

آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن ~ ابن انشاء

جوگی کا بنا کر بھیس پھرے
برہن ہے کوئی ، جو دیس پھرے
سینے میں لیے سینے کی دُکھن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن

پھولوں نے کہا، کانٹوں نے کہا
کچھ دیر ٹھہر، دامن نہ چھڑا
پر اس کا چلن وحشی کا چلن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن

اس کا تو کہیں مسکن نہ مکاں
آوارہ بہ دل ، آوارہ بہ جاں
لوگوں کے ہیں گھر، لوگوں کے وطن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن

یہاں کون پوَن کی نگاہ میں ہے
وہ جو راہ میں ہے، بس راہ میں ہے
پربت کہ نگر، صحرا کہ چمن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن

رکنے کی نہیں جا، اٹھ بھی چکو
انشاء جی چلو، ہاں تم بھی چلو
اور ساتھ چلے دُکھتا ہُوا مَن
آتی ہے پوَ ن ، جاتی ہے پوَن

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll