8 اگست، 2013

ابھی تو محبوب کا تصور ~ ابن انشاء

ابھی تو محبوب کا تصور بھی پتلیوں سے مٹا نہیں تھا
گراز بستر کی سلوٹیں ہی میں آسماتی ہے نیند رانی
ابھی ہو اول گزرنے پایا نہیں ستاروں کے کارواں کا
ابھی میں اپنے سے کہہ رہا تھا شب گزشتہ کی اک کہانی
ابھی مرے دوست کے مکاں کے ہرے دریچوں کی چلمنوں سے
سحر کی دھندلی صباحتوں کا غبار چھن چھن کے آ رہا ہے
ابھی روانہ ہوئے ہیں منڈی سے قافلے اونٹ گاڑ یوں کے
فضا میں شور ان گھنٹیوں کا عجب جادو جگا رہا ہے


0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll