12 اگست، 2013

تیری ادا و غمزوں کو رقم کیا ہے میں نے: عبدالرؤف

تیری ادا و غمزوں کو رقم کیا ہے میں نے
کل شب تیری صورت کو نظم کیا ہے میں نے

تجھکو کیا روبروپھولوں کے اور پھر چاند کے
بحث حسن  کو  یوں  ختم  کیا  ہے  میں  نے

لب ہائے بے خودی کو تمثیل دی شفق سے
کیا کروں کہ یہ بھی ستم کیا ہے میں نے

کل شب  تیرے  آنے  کا  چرچا  رہا بہت
پھر عید کو ہونے کا حکم کیا ہے میں نے

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll