12 اگست، 2013

بگڑ کے مجھ سے وہ میرے لئے اُداس بھی ہے : احمد ندیم قاسمی

بگڑ کے مجھ سے وہ میرے لئے اُداس بھی ہے
وہ زود رنج تو ہے، وہ وفا شناس بھی ہے

تقاضے جِسم کے اپنے ہیں، دل کا مزاج اپنا
وہ مجھ سے دور بھی ہے، اور میرے آس پاس بھی ہے

نہ جانے کون سے چشمے ہیں ماورائے بدن
کہ پا چکا ہوں جسے، مجھ کو اس کی پیاس بھی ہے

وہ ایک پیکرِ محسوس، پھر بھی نا محسوس
میرا یقین بھی ہے اور میرا قیاس بھی ہے

حسیں بہت ہیں مگر میرا انتخاب ہے وہ
کہ اس کے حُسن پہ باطن کا انعکاس بھی ہے

ندیم اُسی کا کرم ہے، کہ اس کے در سے ملا
وہ ا یک دردِ مسلسل جو مجھ کو راس بھی ہے


0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll