31 جولائی، 2013

غزل۔ دل ہوا جب سے شرمسارِ شکست

شاعر : نامعلوم
انتخاب: عبدالرئوف

دل ہوا جب سے شرمسار ِ شکست
بن گئے دوست پرسا، دارِ شکست
ہر کوئی سرنگوں ہے لشکر میں 
ہر کسی کو ہے انتظارِ شکست
کہہ رہی ہے تھکن دلیروں کی 
اب کے چمکے گا کاروبارِ شکست
آئینے کی فضا تو اجلی تھی
مرے چہرے پہ ہے غبار شکست
کامرانی کا گر سکھا مجھ کو
یا عطا کر مجھے وقار ِ شکست
موت فتح وظفر کی منزل
زندگانی ہے رہگزارِ شکست
اسکے چہرے پہ فتح رقصاں تھی 
اس کے شانے تھے زیرِ بارِ شکست

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll