3 اگست، 2013

ہمکو نہ سمجھا کہ یہ زندگی کیا ہے - عبدالرؤف

ہمکو  نہ  سمجھا  کہ  یہ  زندگی  کیا ہے
ہم نے گفتار کے چکر سے کھیلا ہے بہت

شہر  شہر  پڑے  ہیں  اداس  کاشانے
ظلم آدم کا بنت حوا نے جھیلا ہے بہت

مرگھٹے ہیں بیزار ان مریدوں سے
رنگ آسماں پھر بھی نیلا ہے بہت

چند نوٹوں کے عوض بکتی ہوئی حوا دیکھو
وہ جسکی آنکھوں میں کاجل پھیلا ہے بہت

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll