20 اگست، 2013

تمھیں کس نے کہا تھا؟ - محسن نقوی

تمھیں کس نے کہا تھا؟ - محسن نقوی

ابھی کہاں ہے وہ ساعت؟

ابھی کہاں ہے وہ ساعت
کہ ہم دریدہ بدن
سِیہ لباس کے پرزے
سپردِ خاک کریں
جگر کے داے اُجالیں لہو کے چھینٹوں سے
قبائے ضبط جدائی کو
خود سے چاک کریں
ابھی کہاں ہے وہ لمحہ
کہ جس کو اہلِ نظر
طلوع موسمِ گلرنگ کی نوید کہیں!
ابھی کہاں وے وہ ساعت
کہ جس کو ’’عید‘‘ کہیں!!

تمھیں کس نے کہا تھا؟



تمھیں کس نے کہا تھا؟
دوپہر کے گرم سورج کی طرف دیکھو
اور اتنی دیر تک دیکھو!
کہ بینائی پگھل جائے!!
تمھیں کس نے کہا تھا؟
آسماں سے ٹوٹتی اندھی الجھتی بجلیوں سے دوستی کر لو
اور اتنی دوستی کر لو
کہ گھر کا گھر ہی جائے!!
تمھیں کس نے کہا تھا؟
ایک انجانے سفر میں
اجنبی رہرو کے ہمراہ دور تک جائو
اور اتنی دور تک جائو!
کہ وہ رستہ بدل جائے!!

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll