27 جولائی، 2013

تمہاری اداس تصویر

(وقاص مغیرا اقبال)

تمہاری تصویر دیکھی ہے
آنکھوں میں نمی اور منجمد چہرہ
میں نے اداسی کو تمہارےچہرے پر رقص کرتے دیکھا ہے
ہاں! میں نے تمہاری اداس تصویر کو دیکھا ہے
کیوں؟ آخر کیوں۔۔؟؟
اسی لئے چھوڑا تھا نا؟؟
کہ میں تمہیں خوش نہیں رکھ سکتا،
سو ! چھوڑ دیا تم نے، منہ موڑ دیا تم نے
جب اپنی مرضی کر ہی لی تو پھر یہ اداسی؟
یہ افسردہ سا چہرہ اور چشم نم تمہاری آج؟
میں جی تو رہا ہوں نا!
اب میں گھٹ گھٹ کے بھی نہیں جی سکتا؟
معاف کرنا، مگر میں خدا نہیں کہ بے حس و غافل دیکھتا رہوں
نہیں میری جان نہیں ایسے نہ کرو
تمہاری وہ دل گیر مسکراہٹ،
شوخ مزاج، الہڑسی،وہ حسن بے حساب،چنچل اور پھر وہ تمہارے گال پہ قاتل ، تل
اف خدایا!
تم تواوروں کو اداس کیا کرتی تھی اور آج خود؟؟
جانتی ہو تمہارے چھوڑ جانے پر ، بہت کھویا بہت رویا
پھر ایک دن ڈھونڈنے نکل پڑا،
کسی ایسے کو کہ اسے دیکھ کر اپنا غم بھول جائے
جانتی ہو مجھے کیا ملا؟؟
دنیا! ہاں میری جان دنیا ملی مجھے
جابجا بے کفن و لاوارث لاشیں،جابجا بکتے جسم،
خون میں لتھڑے ہوئے ،کٹے پھٹے جسم،
آنسو، یتیم بچے،نام غیرت پہ قتل،حوس کے پجاری،
انسان انسان کا خونی، اور ان سب کے ذمہ دار!
فراعین وقت۔۔۔۔
دن میں کئی بار مرتا ہوں مگر میری جاں!
تمہای وہ افسردہ تصویر!!! ایسی کہ اس سے بڑا کوئی درد نہیں 
پھر دیکھی تو شاید موت کے مرنے تک مر جاؤنگا
خدارا خوش رہا کرو! خدارا خوش رہا کرو!

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll