حکم قتل ہے ہر سو ‘ کہ ستم کیا ہے میں نے مت آ قریب میرے ‘ کہ ظلم کیا ہے میں نے
یاں خاک و خوں میں خود کو یوں ضم کیا ہے میں نے رودادِ عشقِ دل کو جنم کیا ہے میں نے
اک ریتِ بزدلاں کو ختم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب ‘ نظم کیا ہے میں نے
حرفِ وفا کو لکھا خون ِ جگر سے یارو ممتا زکر دیا ہے اسکو قمر سے یارو
یاں شب کا زور توڑا نور سحر سے یارو رگ رگ میں اسکو سینچا اپنی نظر سے یارو
اس حسنِ پر فسوں کو رقم کیا ہے میں نے
صورت کو اس کی کل شب‘ نظم کیا ہے میں نے
حرفِ صدا میں بس اک اسی کو ہے پکارا میں نے جنوں میں آکے ‘ اپنی خودی کو مارا
یہ عشق ہی ہے جس نے آکاش سے اتارا رخشندہ ‘خوبصورت ‘ روشن سا اک ستارہ
اس حشر کو حوالہِ قلم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب نظم کیا ہے میں نے
حق گوئی کی سزا ہے ‘ دامن کفن کیا ہے میرا قصور یہ ہے ‘ اس کو سخن کیا ہے
یادوں کو بویا ‘کاٹا‘ میں نے چمن کیا ہے رسموں کو لا کے میں نے زندہ دفن کیا ہے
اندازِ سخن و گو پہ یہ کرم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب نظم کیا ہے میں نے
حور وجمال لکھا ‘ حسنِ کمال لکھا مئے خانہ ِ مجسم تیرا جمال لکھا
یاں یہ سوال لکھا ‘ کبھی وہ سوال لکھا رخ یار کو جو لکھا ‘ تو بے مثال لکھا
اقبالِ حسنِ حوراں برہم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب نظم کیا ہے میں نے
صہیب مغیرہ صدیقی
یاں خاک و خوں میں خود کو یوں ضم کیا ہے میں نے رودادِ عشقِ دل کو جنم کیا ہے میں نے
اک ریتِ بزدلاں کو ختم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب ‘ نظم کیا ہے میں نے
حرفِ وفا کو لکھا خون ِ جگر سے یارو ممتا زکر دیا ہے اسکو قمر سے یارو
یاں شب کا زور توڑا نور سحر سے یارو رگ رگ میں اسکو سینچا اپنی نظر سے یارو
اس حسنِ پر فسوں کو رقم کیا ہے میں نے
صورت کو اس کی کل شب‘ نظم کیا ہے میں نے
حرفِ صدا میں بس اک اسی کو ہے پکارا میں نے جنوں میں آکے ‘ اپنی خودی کو مارا
یہ عشق ہی ہے جس نے آکاش سے اتارا رخشندہ ‘خوبصورت ‘ روشن سا اک ستارہ
اس حشر کو حوالہِ قلم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب نظم کیا ہے میں نے
حق گوئی کی سزا ہے ‘ دامن کفن کیا ہے میرا قصور یہ ہے ‘ اس کو سخن کیا ہے
یادوں کو بویا ‘کاٹا‘ میں نے چمن کیا ہے رسموں کو لا کے میں نے زندہ دفن کیا ہے
اندازِ سخن و گو پہ یہ کرم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب نظم کیا ہے میں نے
حور وجمال لکھا ‘ حسنِ کمال لکھا مئے خانہ ِ مجسم تیرا جمال لکھا
یاں یہ سوال لکھا ‘ کبھی وہ سوال لکھا رخ یار کو جو لکھا ‘ تو بے مثال لکھا
اقبالِ حسنِ حوراں برہم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب نظم کیا ہے میں نے
صہیب مغیرہ صدیقی
حکم قتل ہے ہر سو ‘ کہ ستم کیا ہے میں نے مت آ قریب میرے ‘ کہ ظلم کیا ہے میں نے
یاں خاک و خوں میں خود کو یوں ضم کیا ہے میں نے رودادِ عشقِ دل کو جنم کیا ہے میں نے
اک ریتِ بزدلاں کو ختم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب ‘ نظم کیا ہے میں نے
حرفِ وفا کو لکھا خون ِ جگر سے یارو ممتا زکر دیا ہے اسکو قمر سے یارو
یاں شب کا زور توڑا نور سحر سے یارو رگ رگ میں اسکو سینچا اپنی نظر سے یارو
اس حسنِ پر فسوں کو رقم کیا ہے میں نے
صورت کو اس کی کل شب‘ نظم کیا ہے میں نے
حرفِ صدا میں بس اک اسی کو ہے پکارا میں نے جنوں میں آکے ‘ اپنی خودی کو مارا
یہ عشق ہی ہے جس نے آکاش سے اتارا رخشندہ ‘خوبصورت ‘ روشن سا اک ستارہ
اس حشر کو حوالہِ قلم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب نظم کیا ہے میں نے
حق گوئی کی سزا ہے ‘ دامن کفن کیا ہے میرا قصور یہ ہے ‘ اس کو سخن کیا ہے
یادوں کو بویا ‘کاٹا‘ میں نے چمن کیا ہے رسموں کو لا کے میں نے زندہ دفن کیا ہے
اندازِ سخن و گو پہ یہ کرم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب نظم کیا ہے میں نے
حور وجمال لکھا ‘ حسنِ کمال لکھا مئے خانہ ِ مجسم تیرا جمال لکھا
یاں یہ سوال لکھا ‘ کبھی وہ سوال لکھا رخ یار کو جو لکھا ‘ تو بے مثال لکھا
اقبالِ حسنِ حوراں برہم کیا ہے میں نے
صورت کو اسکی کل شب نظم کیا ہے میں نے - See more at: http://kanchay.blogspot.com/2013/07/26-2013.html#sthash.iSs7XbnM.dpuf
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔