27 جولائی، 2013

دیکھ ہماری دید کے کارن ~ ابنِ انشا



شاعر  :   ابنِ انشا
انتخاب  :  وقاص مغیرہ اقبال

دیکھ ہماری دید کے کارن کیسا قابلِ دیدہوا
ایک ستارا بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہوا

آج تو جانی رستہ تکتے شام کا چاند پدیدہوا
تو نے تو انکار کیا تھا دل کب ناامید ہوا

آن کے اس بیمار کو دیکھے تجھ کو کب توفیق ہوئی؟
لب پہ اس کے نام تھا تیرا جب بھی درد شدیدہوا

ہاں اس نے جھلکی دکھلائی ایک ہی پل کو دریچے میں
جانوایک بجلی لہرائی عالم ایک شہید ہوا

تو نے ہم سے کلام بھی چھوڑا عرضِ وفا کی سنتے ہیں
پہلے کون قریب تھا ہم سے اب تو اور بعید ہوا

دنیا کے سب کارن چھوڑے نام پہ تیرے انشاءنے
اور اسے کیا تھوڑے غم تھے ؟ تیرا عشق مزید ہوا

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

Blogroll